چند دن پہلے میں فیملی کے ساتھ سون ویلی کے ٹوؤر پر گیا جابہ نوشہرہ روڈ پر کھابیکی لیک سے تقریبا دس کلومیٹر دور تھا کہ مجھے دور
ایک جھیل نظر آئی میں سمجھا کہ یہ کھابیکی لیک ہے لیکن میں حیران تھا کہ یہ دس کلومیٹر دور سے کیسے نظر آ سکتی ہے تو جب میں جھیل کے پاس پہنچا تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ جھیل تو یہاں پہلے سے موجود ہی نہیں تھی
یہ تقریبا تین سے چار کلو میٹر لمبی اور تقریبا آدھا کلو میٹر چوڑی جھیل تھی جو کہ اس سے پہلے یہاں پر موجود نہیں تھی تو بعد میں مجھے ایک صاحب نے بتایا کہ کھابیکی لیک سے تقریبا پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر احمدآباد گاؤں ہے اس گاؤں میں پچھلے سال سیلاب آ گیا سیلاب آنے کی وجہ سے سڑک تقریبا تباہ ہوگئی اور کھیتوں میں پانی کھڑا ہوگیا
جبکہ گاؤں بھی پوری طرح ڈوب گیا اس سب کے ہونے کے بعد پانی اتنا زیادہ تھا اور وہ جگہ دوسری اپنے اردگرد کی جگہ سے نیچے تھی تو پانی وہیں پہ کھڑا ہو گیا تو
جیسے عطاآباد جھیل ایک حادثے کے نتیجے میں معرض وجود آئی اسی طرح سے احمد آباد جھیل بھی ایک قدرتی آفت کے نتیجے میں وجود میں آئی حیرانی کی بات ہے کہ اس جھیل پر آبی حیات نے بھی آنا شروع کر دیا ہے اتنے پرندے مجھے کھابیکی لیک پر نظر نہیں آئے جتنے
احمد آباد لیک میں نظر آئے ۔
جب مجھے یہ سارا کچھ پتہ لگا تو میں نے اس نومولود جھیل کو گوگل میپس پر ایڈ کر دیا -